پختونخوا کے مختلف علاقوں میں سلاٹ مشین?
?ں کی تعداد میں حالیہ برسوں میں غیر متوقع اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یہ مشینیں عام طور پر بازاروں، کوچہوں اور چائے خان?
?ں کے قریب نصب کی جاتی ہیں جو نوجوان?
?ں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں۔
مقامی باشند?
?ں کا کہنا ہے کہ سلاٹ مشینوں نے نہ صرف نوجوان نسل کو جوئے کی لت میں مبتلا کیا ہے بلکہ خاندانی تنازعات اور معاشی بدحالی کو بھی جنم دیا ہے۔ کئی گھرانوں میں کم عمر بچے تک اس کھیل میں ملوث پائے گئے ہیں جو ان کی تعلیم اور مستقبل کے لیے خطرہ ہے۔
حکومتی ادار?
?ں کی جا?
?ب سے اس مسئلے پر پابندی?
?ں کے اعلانات کے باوجود عملی اقدامات ناکافی ہیں۔ ماہرین سماجیات کا مشورہ ہے کہ نوجوان?
?ں کو متبادل تفریحی سرگرمیوں سے جوڑنے کے ساتھ ساتھ عوامی بیداری مہم چلائی جانی چاہیے۔
مذہبی رہنماؤں نے بھی سلاٹ مشین?
?ں کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور اسے معاشرتی برائی قرار دیتے ہوئے اس کے خاتمے پر زور دیا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ یہ مشینیں نہ صرف اسلامی اقدار کے منافی ہیں بلکہ
ان??انی اخلاقیات کو بھی تباہ کر رہی ہیں۔
اس صورتحال میں ضرورت اس بات کی ہے کہ والدین، تعلیمی ادارے اور
ان??ظامیہ مل کر کام کریں تاکہ آنے والی نسل?
?ں کو اس تباہ کن رجحان سے بچایا جا سکے۔